چهارشنبه 30/آوریل/2025

صہیونی نسل پرستی، ہزاروں پناہ گزینوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ

پیر 20-نومبر-2017

قابض صہیونی ریاست کی ایک بار پھر نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں پناہ گزینوں بالخصوص غیرقانونی طور پر اسرائیل میں آنے والے افریقی تارکین وطن کو ملک سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے 40 ہزار افریقی اور دوسرے ملکوں کے غیرقانونی تارکین وطن کو نکال باہر کرنے کے ایک فیصلے پر رائے شماری کی۔
اسرائیلی کابینہ نے ملک کے جنوبی علاقے میں قائم ’ہالوٹ‘ سینٹر کو بند کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ یہ مرکز افریقی پناہ گزینوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

صہیونی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل انٹیلی جنس ادارے’شاباک‘ اور فوج نے پناہ گزینوں کو تین ماہ کے اندر اندر اسرائیل چھوڑنے کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’شاباک‘ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کے پاس ملک سے نکل جانے یا پھر جیل جانے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہو گا۔

اسرائیل میں سرکاری طور پر جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں اس وقت 38 ہزار سے 40 ہزار کے درمیان غیرقانونی تارکین وطن موجود ہیں۔

ان میں 27 ہزار اریٹیریا اور 7 ہزار 869 سوڈانی ہیں جو جنوبی تل ابیب اور دوسرےشہروں میں آباد ہیں۔ ان یہودیوں کی موجودگی  اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ تصور کی جاتی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے پناہ گزینوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے پر رائے شماری کے بعد بتایا کہ مصر کی سرحد سے داخل ہونے والے 20 ہزار پناہ گزینوں کو واپس بھیجا گیا ہے۔ اب تیسرے اور آخری مرحلے میں ملک میں موجود تمام غیرقانونی تارکین وطن کو نکال باہر کیا جائے گا۔

 

مختصر لنک:

کاپی