اقوام متحدہ کے امن مندوب برائے مشرق وسطیٰ نے فلسطینی دھڑوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کے درمیان طے پائے مصالحتی معاہدے کے فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے محصورین کی زندگی پر کوئی مثبت اثر مرتب نہیں کیا اور نہ ہی کسی قسم کا ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ نیکولائے مالی دینوف نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ فلسطینیوں میں مصالحت کے باوجود غزہ کی پٹی کے عوام کو کسی قسم کا ریلیف نہیں ملا ہے۔
نیویارک میں ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں میں مصالحت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے عوام کر ریلیف ملنا چاہیے مگر تحریک فتح اور حماس کے درمیان مصالحت کے بعد بھی انہیں ریلیف نہیں مل سکا ہے۔
ملادینوف نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک رپورٹ پیش کی جس مین مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کے فقدان کے مقامی آبادی پر منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نےعالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی کےمحصورین کے لیے منظور کردہ امدادی رقوم جاری کی جائیں۔
خیال رہے کہ 12 اکتوبر 2017ء کو مصرکی زیرنگرانی فلسطینی دھڑوں میں مصالحتی معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت حماس نے غزہ کی پٹی کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کےحوالے کردیا تھا۔