چهارشنبه 30/آوریل/2025

حالیہ امریکی متنازعہ اعلان عالمی برادری نے مسترد کر دیا

جمعرات 7-دسمبر-2017

پاکستان، مصر، ایران، ترکی، فرانس، جرمنی، برطانیہ  اوراردن  سمیت عالمی برادری  نے بیت المقدس کو اسرائیل  کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے  حوالے سے  امریکی  صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے  بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔  جعمرات کے روز یورپی، ایشائی اور اماراتی ریاستوں کی جانب سے  سخت ردعمل سامنے آیا۔

اسلام آباد دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں تشویش ہے اور پاکستان امریکا کے کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا القدس کی قانونی و تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے، کیونکہ ایسے امریکی اقدام سے نہ صرف علاقائی امن وسلامتی کی کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔  ایسا قدم اس معاملے پر عالمی اتفاق رائے سے ہٹ کر ہو گا۔ امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ امریکی سفارتخانے کے مقبوضہ المقدس منتقلی کے حوالے سے او آئی سی کے حتمی اعلامیے کی مکمل توثیق کرتے ہیں۔اقوام متحدہ   کے جنرل سکریٹری نے یروشیلم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کر دیا۔

انتونیو گتریس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازع کو ہر صورت اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے میں روز اول سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زِک پہنچ سکتی ہے۔

یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے. فیڈریشنیکا مگیرینی نے کہا یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔

ایران  کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں تہران نے  صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ‘اسرائیل کے خلاف ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتی ہے۔ یہ اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ فیصلہ سخت اور پرتشدد ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔

جرمنی   نے  بھی  امریکی فیصلے کی مذمت  کی  جبکہ جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ  صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ہم امریکہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے ۔اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔

ادرن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

ترکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا  کہ ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔

فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی