فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے حراست میں لیے فلسطینیوں سے 9 لاکھ شیکل کی رقم جرمانوں کی مد میں بٹور لی۔ امریکی کرنسی کی رقم دو لاکھ 67 ہزار ڈالر بنتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق اور اسیران کے لیے کام کرنے والے ادارے ’انین القید‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نومبر 2017ء کے دوران صہیونی فوج نے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو 9 لاکھ شیکل جرمانوں کی سزائیں دیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے نومبر میں حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو عدالتوں سے جرمانوں کی سزائیں دلوائیں۔ جرمانوں کی مجموعی رقم 9 لاکھ 33 ہزار 287 شیکل بنتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو بھاری جرمانوں کی سزائیں دراصل اسیران کے اہل خانہ پر غربت مسلط کرنے کی مجرمانہ سازش ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں اسرائیلی فوج نے 362 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا۔ ان میں دسیوں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
انین القید کہ ماہانہ رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج نے 11 خواتین اور 18 سال سے کم عمر کے 36 بچوں کو حراست میں لیا۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ 65 اسیران اپنی اسیری کے نئے برسوں میں داخل ہوئے۔ ان میں بعض کو مسلسل اسیری کے پندرہ سال گذر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی 22 جیلوں میں 6500 سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ انمیں 56 خواتین، 350 بچے، 11 ارکان پارلیمان اور 500 انتظامی قیدی شامل ہیں۔