فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نےکہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد اسرائیل دوسرے ملکوں پر القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں فلسطینی سفارت خانے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ریاض المالکی نے کہا کہ فلسطینی قوم نے کلی طورپر القدس بارے امریکی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ المالکی نے ٹرمپ کے القدس بارے اقدام کو غیرقانونی، غیرآئینی، باطل، عالمی موقف اور امریکا کی روایتی پالیسی کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ امریکی اقدام القدس کی آئینی اور قانونی حیثیت تبدیل نہیں کرسکتا۔ القدس فلسطینی ریاس کا اٹوٹ انگ ہے۔ ٹرمپ کے اعلان سے القدس کے بیت المقدس کےآئینی اور مذہبی اسٹیٹس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے اقدام کے بعد اسرائیل دوسرے ملکوں پر القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کے بعد امریکی انتظامیہ خود پوری دنیا میں تنہا ہوگئی ہے۔
بعد ازاں قاہرہ میں عرب لیگ کے وزراء خارجہ اجلاس سے خطاب میں بھی انہوں نے امریکی صدر کے القدس بارے اعلان کو مسترد کردیا۔ المالکی کا کہنا تھاکہ فلسطین کے بغیر القدس اور القدس کے بغیر فلسطینی مملکت کا کوئی تصور نہیں۔ انہوں نے عرب ممالک اور اقوام عالم پر فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہونے پر زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
خیال رہے کہ چھ دسمبر کوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کا حکم دیا ہے۔