اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ کے باقاعدہ سفارتی بائیکاٹ کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق اسرائیل کرسمس کے بعد ’یونیسکو‘ کے بائیکاٹ کے اعلان پر عمل درآمد شروع کردے گا۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ’یونیسکو‘ کے سفارتی بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کرسمس کی تعطیلات کے بعد اسرائیل عالمی ثقافتی ادارے سے الگ ہوجائے گا۔
اخبار کی ویب سائیٹ پر شائع رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ نیتن یاھو نے یونیسکو میں متعین اسرائیلی مندوب کارمل شامہ کوہدایت کی ہے کہ وہ سال نو کے موقع پر یونیسکو کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔ شامہ کو کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کو بتا دیں کہ اسرائیل مزید اس کا رکن نہیں رہ سکتا۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے سرکاری سطح پر اقدام کی تاریخ کااعلان نہیں کیا گیا۔
یونیسکو سے اسرائیلی ریاست کا نکلنےکا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداددو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کرلی گئی تھی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے کو باطل قرار دیتے ہوئے القدس کی تاریخی اسٹیٹس کا اعلان کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل یونیسکو پر فلسطینیوں کے لیے جانب داری کا الزام عاید کرتا رہا ہے۔ یونیسکو اور اسرائیل کےدرمیان گذشتہ ایک سال سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ عالمی ثفافتی ادارے نے بیت المقدس، حرم قدسی اور غرب اردن کے شہر الخلیل کو فلسطین کے تاریخی مقامات تسلیم کیا ہے جس پراسرائیل سیخ پا ہے۔ 18 اکتوبرکو اسرائیلی وزیرخارجہ کی حیثیت سے نیتن یاھو نے یونیسکو کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا تاہم اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔