پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی شہرسے مصری آثار قدیمہ دریافت!

اتوار 24-دسمبر-2017

فلسطین اور اٹلی کے ماہرین آثار قدیمہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر اریحا سے صدیوں پرانے مصری آچار قدیمہ کا پتا چلایا ہے۔ اریحا سے ملنے والی دور قدیم کی مصری باقیات سے پتا چلتا ہے کہ کسی  زمانہ میں فلسطین اور مصری تہذیبوں کے درمیان گہرا تعلق رہا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اور اطالوی ماہرین نے 20 سال تک اریحا کے شمال میں ’تل سلطان‘ کے مقام پر کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

نیشل جیوگرافک میگزین کے مطابق ’الولو‘ نسل کے دور کی پانچ سیپیاں دریافت ہوئی ہیں۔ اس سے ملتی جلتی سپییا کسی زمانے میں مصر کے دریائے نیل کے کنارے سے بھی ملی تھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اریحا سے ملنے والی سیپیوں میں سے کم سے کم دو کاسمٹیکس کی چیزوں کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ ان پر آج بھی منگنیز آکسائیڈ کے اثرات موجود ہیں۔ منگنیز آکسائیڈ قدیم مصریوں کے ہاں سرمے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امکان یہ ہے کہ منگنیز آکسائیڈ جزیرہ نما سیناء کی غاروں یا کانوں سے نکالا جاتا تھا۔

روم کی ساپیننز یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ لورینز ونیگرو کا کہنا ہے کہ اریحا سے ملنے والے مصری آثار قدیمہ کے انکشاف سے ثابت ہوتا ہے کہ تین سو قبل مسیح کےدور میں مصریوں اور فلسطینیوں کے درمیان گہرے تجارتی روابط رہے ہیں۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اریحا اس دور میں ترقیاتی یافتہ علاقہ رہا ہوگا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ نے غرب اردن کے علاقے اریحا کو فلسطین کے تاریخی مقامات میں شامل کر رکھا ہے۔ یونیسکو کے مطابق اریحا قدیم ثقافتوں کا مرکز رہا ہے۔ تاہم صہیونی ریاست کی یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی وجہ سے یہ علاقہ عالمی توجہ کا مرکز نہیں بن سکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی