اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کے لیے بیت المقدس میں ایک ہوٹل کو خریدنے کے بعد اس کے سیکیورٹی سے متعلق لوازمات پورے کررہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد تل ابیب سے سفارت خانے کے اعلان پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت المقدس کے جنوبی علاقے میں واقع ’ڈپلومیٹ‘ ہوٹل کو امریکی سفارت خانے کے لیے خریدنے کی بات چل رہی ہے۔ یہاں پر اسرائیل کا ایمی گریشن دفتر بھی قائم ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی کنیسٹ کے رکن کسینیا سفیٹلوفا کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے سفارت خانے کی منتقلی کے لیے ہوٹل کی عمارت خرید لی گئی ہے۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 کے مطابق ٹرمپ کے خصوصی مندوب سمیت اعلیٰ امریکی حکام کا ایک وفد حال ہی میں بیت المقدس کے دورے پر آیا جہاں انہوں نے شہر میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے لیے زمینی حالات کا جائزہ لیا۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق ڈپلومیٹ ہوٹل پہلے بھی خبروں میں آچکا ہے۔ یہ ہوٹل ارنونا کالونی میں واقع ہے۔ اس ہوٹل کی عمارت کو الات، کیمروں ، سیکیورٹی گیٹس اور دیگر آلات کی تنصیب کا کام جاری ہے۔
عبرانی ٹی وی کے مطابق بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ امریکی سفارت خانے کے قیام کے لیے بم پروف عمارت کا ڈیزائن تیار کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس بم پروف عمارت میں ایک پناہ گاہ اور اس کےباہر حفاظتی دیواروں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کی پلاننگ کمیٹی کے چیئرمین اور میئر ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانوں کے ماہر انجینیر نے حال ہی میں بیت المقدس کا دورہ کیا تھا۔ اس نے سفارت خانے کے لیے ہوٹل کی عمارت کو موزوں قرار دینے کے بعد اس میں ترمیم واضافے کی تجاویز پیش کی تھیں۔
میئر ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی چیف انجینیر نے تجویز دی تھی کہ سفارت کانے کی عمارت زیادہ بلند نہ رکھی جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ فضائی حملے سے بچ سکے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ دسمبر کوبیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کریں گے۔