قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطین کے علاقے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں ایک معذور فلسطینی بچی کو اسپتال پہنچنے سے روک دیا گیا جس کے نتیجے میں بروقت طبی امداد نہ ملنے کے بعد بچی راستے ہی میں دم توڑ گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کو شمالی شہر نابلس کے عورتا قصبے میں پیش آیا۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک معذور فلسطینی بچی کو اس کے والدین رفیدیا اسپتال لے جا رہے تھے کہ قابض فوج نے انہیں راستے میں روک لیا۔ انتہائی تشویش ناک حالت کے باوجود بچی کو آگے نہیں جانے دیا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید ابتر ہوگئی۔ تاخیر سے جب اسے اسپتال پہنچایا گیا تو وہ دم توڑ چکی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بچی سانس کی تکلیف کے ساتھ ساتھ یاداشت کھو چکی تھی۔ قابض فوج نے اسے اسپتال پہنچانے سے روک دیا۔ اس کے والدین قریبا دو گھنٹے راستے میں انتظار کرتے رہے۔
اخبارفلسطین+ اسرائیل
اسرائیل ’یونیسکو‘ سے اخراج کے لیے باضابطہ درخواست دےدی
مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ مرکزاطلاعا فلسطین
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ کے باقاعدہ سفارتی بائیکاٹ کے بعد ادارے سے اخراج کے لیے باضابطہ درخواست دے دی ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق ’یونیسکو‘ کی ڈائریکٹر اوڈرے ازولائی نے بتایا ہے کہ انہیں اسرائیل کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل 31 دسمبر 2018ء تک یونیسکو سے نکل جائے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا ’یونیسکو‘ کے بائیکاٹ کے اعلان پر عمل درآمد شروع کردے گا۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ’یونیسکو‘ کے سفارتی بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کرسمس کی تعطیلات کے بعد اسرائیل عالمی ثقافتی ادارے سے الگ ہوجائے گا۔
اخبار کی ویب سائیٹ پر شائع رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ نیتن یاھو نے یونیسکو میں متعین اسرائیلی مندوب کارمل شامہ کوہدایت کی ہے کہ وہ سال نو کے موقع پر یونیسکو کے بائیکاٹ کا اعلان کریں۔ شامہ کو کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کو بتا دیں کہ اسرائیل مزید اس کا رکن نہیں رہ سکتا۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے سرکاری سطح پر اقدام کی تاریخ کااعلان نہیں کیا گیا۔
یونیسکو سے اسرائیلی ریاست کا نکلنےکا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں جنرل اسمبلی میں بیت المقدس کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداددو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کرلی گئی تھی۔ اس قرارداد میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے کو باطل قرار دیتے ہوئے القدس کی تاریخی اسٹیٹس کا اعلان کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل یونیسکو پر فلسطینیوں کے لیے جانب داری کا الزام عاید کرتا رہا ہے۔ یونیسکو اور اسرائیل کےدرمیان گذشتہ ایک سال سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ عالمی ثفافتی ادارے نے بیت المقدس، حرم قدسی اور غرب اردن کے شہر الخلیل کو فلسطین کے تاریخی مقامات تسلیم کیا ہے جس پراسرائیل سیخ پا ہے۔ 18 اکتوبرکو اسرائیلی وزیرخارجہ کی حیثیت سے نیتن یاھو نے یونیسکو کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا تاہم اس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔