جمعه 15/نوامبر/2024

ٹرمپ کے جرم کے خلاف فلسطینی قوم مزاحمت تیز کرے: العاروری

اتوار 31-دسمبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو صہیونی  ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کو تاریخ کا سنگین جرم قرار دیا ہے۔ انہوں فلسطینی قوم کے تمام طبقات پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر کے جرم کے خلاف تمام محاذوں پر مزاحمت تیز کریں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القدس کے حوالے سے ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے صالح العاروری نے کہا کہ ان کی جماعت بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے والے ملکوں کے ہرطرح کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی ان تمام ملکوں کا بائیکاٹ کرے جو القدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے میں کسی بھی طرح امریکا یا اسرائیل کی مدد کررہے ہیں۔

حماس رہ نما نے کہا کہ ایران کی طرف سے فلسطینی قوم کے حقوق کی بھرپور حمایت جاری ہے۔ ہمیں ایران کی طرف سے ملنے والی مدد اور حمایت پر فخر ہے۔

 کہا کہ امریکا نے فلسطینیوں، عرب اور پوری دنیا پرخود کو امن کا داعی بنا کر پیش کیا مگر ثالثی کی امریکی کوششوں کو ٹرمپ نے بے نقاب  کردیا۔ ٹرمپ کے اقدام سے ثابت ہوگیا کہ امریکا کبھی فلسطینیوں اور مسلمانوں کے معاملے میں مخلص نہیں۔

حماس رہ نما نے کہا کہ امریکی صدر کے اقدام کا جواب فلسطینی تحریک آزادی میں شدت لانا اور مزاحمت کے تمام اسلوب اختیار کرنا ہے۔ فلسطینیوں میں وحدت اور قومی یکجہتی کے ذریعے ٹرمپ اور صہیونیوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ حماس نے قومی مصالحت اور یکجہتی کو اپنی تزویراتی حکمت عملی بنا رکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین پر صہیونیوں کا غاصبانہ قبضہ صرف مسلح مزاحمت سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ ہم فلسطینی تحریک مزاحمت کے بارے میں کوئی بری بات نہیں سن سکتے۔ فلسطینی قوم کے پاس مزاحمت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا عرب ممالک اور پورے عالم اسلام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے اور اس چیلنج سے نکلنے کا واحد راستہ ملی یکجہتی ہے۔ تمام مسلمان ممالک القدس کے معاملے پر متحد ہوجائیں۔

مختصر لنک:

کاپی