شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ایک ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2017ء کے دوران 10 ہزار 204 شامی شہری خانہ جنگی کے نتیجے میں لقمہ اجل بنے۔
رپورٹ کے مطابق مہلوکین میں زیادہ تعداد ان شہریوں کی ہے جنہیں اسدی فوج اور اس کی حامی ملیشیاؤں اور روسی فوج کے حملوں میں مارا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ’سیرین ہیومن رائٹس نیٹ ورک‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں گذشتہ برس جاں بحق ہونے والوں میں جیلوں میں دوران حراست تشدد، جھڑپوں، فضائی اور زمینی حملوں میں مارے جانے والے شامل ہیں۔ ان میں ایک ہزار 536 خواتین اور 2 ہزار 298 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چار ہزار 148 عام شہری، 754 بچے اور 591 خواتین کو جیلوں میں اذیتیں دے کر قتل کیا۔
رپورٹ کے مطابق کرد شدت پسند گروپ ’پی کے کے‘ کے حملوں میں 58 بچوں اور 54 خواتین سمیت 316 شہری مارےگئے۔
داعش نے 148 خواتین اور 281 بچوں سمیت 412 شامی شہریوں کو قتل کیا۔ روسی فوج کے حملوں میں 248 خواتین اور 439 بچوں سمیت ایک ہزار 436 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
سب سے کم عام شہری شامی اپوزیشن کے حملوں میں مارے گئے۔ شامی اپوزیشن فورسز کے حملوں میں 30 خواتین اور 47 بچوں سمیت 211 افراد جاں بحق ہوئے۔
نامعلوم افراد کے حملوں میں 97 خواتین اور 198 بچوں سمیت 913 شہری مارے گئے۔