ایک اسرائیلی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس [2017] کے دوران یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں قبلہ اول کی بے حرمتی کے واقعات میں ماضی کی نسبت 75 فی صد اضافہ ہوا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قبلہ اول میں یہودی آباد کاروں کو لانے میں پیش پیش گروپ ’جبل ہیکل‘ کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس 25 ہزار 628 یہودی مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8760 گھنٹوں کے دوران یہودیوں کو 1023 گھنٹے عبادت کا موقع ملا۔ اسی طرح مجموعی طور پر 63 فی صد ایام میں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولے اور 365 دنوں میں 232 دن یہودیوں کو قبلہ اول میں جانے کا موقع ملا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذہبی امور کی انجام دہی کے دوران ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث 86 یہودی آباد کاروں کو گرفتار کیا گیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی محکمہ اسلامی اوقاف کے ڈائریکٹر الشیخ عزام الخطیب نے بتایا تھا کہ 2017ء کے دوران 26 ہزار سے زاید یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کا تقدس اور اس کی حرمت پامال کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں موجود یہودی ربیوں کی مذہبی تعلیمات اور فتاویٰ نے یہودیوں کے قبلہ اول پردھاووں میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ریاست، فوج اور تمام سیکیورٹی ادارے بھی یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول میں داخل ہونے میں مکمل مدد فراہم کررہے ہیں۔
الشیخ عزام الخطیب نے خبردار کیا کہ صہیونی ایک سازش کے تحت بیت المقدس کے مذہبی اور اسلامی اسٹیٹس کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ پر بڑھتے دھاووں کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔