جمعه 15/نوامبر/2024

القدس بارے نیا اسرائیلی قانون عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے: مصر

جمعرات 4-جنوری-2018

اردن کے بعد مصر نے بھی بیت المقدس کے مغربی اور مشرقی حصوں کو باہم ملانے کے اسرائیلی قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے القدس کے حوالے سے ایک نئی اسرائیلی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔ مصری حکومت کا کہنا ہے کہ القدس کے حوالے سے صہیونی کنیسٹ سے ایک نئے قانون کی منظوری بین الاقوامی اصولوں اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد بو زید نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کنیسٹ سے ’القدس کے اساس قراردیے گئے قانون کی منظوری اسرائیل کی ایک نئی اشتعال انگیزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل القدس کے حوالے سے مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ القدس کے حوالے سے اسرائیلی کنیسٹ کا قانون قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کی راہ میں خطرناک رکاوٹ ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس قضیہ فلسطین کا انتہائی حساس اور نازک مسئلہ ہے جس کے لیے یک طرفہ اقدامات قابل قبول نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ یہ متنازع قانون منگل کے روز اسرائیلی کنیسٹ سے منظور کیا گیا۔ اس قانون کے تحت جب تک پارلیمنٹ کےدو تہائی ارکان القدس پر مذاکرات کی اجازت نہ دیں تب تک کوئی حکومت القدس کے معاملے کو چھیڑنے کی مجاز نہیں.

خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی کنیسٹ میں القدس کو یکجا کرنے کے بل پر دوسری اور تیسری رائے شماری کی گئی۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں بیت المقدس کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا جاسکے گا جب تک پارلیمنٹ کے کم سے کم 80  ارکان اس کی حمایت نہیں کریں گے۔

مسودہ قانون پر تین گھنٹے تک بحث جاری رہی۔ اس بل میں پہلے سے شامل کی گئی ایک شق ختم کردی گئی۔ اس شق میں القدس بلدیہ کے زیراہتمام فلسطینی اکثریتی کالونیوں کو الگ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

رائے شماری کے دوران بل کی حمایت میں 64 ارکان اور مخالفت میں 51 نے ووٹ ڈالا جبکہ صرف ایک رکن کنیسٹ رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

مختصر لنک:

کاپی