اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے کہا ہےکہ صیہونی دہشت گرد حکومت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیمکرنے سے انکار کرنے کا فیصلہ بین الاقوامینظام کے لیے ایک چیلنج ہے۔ صہیونی ریاست کےاپنے رویے کے ذریعے پہلے ہی ثابت کرچکا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کوتیار نہیں۔ اسرائیل کا یہ فیصلہ بینالاقوامی قوانین اور قراردادوں سے انحراف ہے، ہمارے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیتسے انکار اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطینکوموصول ہونے والے ایک بیان میں حماس نےزور دے کر کہا کہ تیس سال سے زیادہ عرصہقبل مذاکرات کے آغاز کے بعد سے صہیونی دشمن کی پالیسی صرف وقت کے حصول پر مبنی رہیہے۔ اس دوران وہ زیادہ سے زیادہ فلسطینی اراضی کو چوری کرنا، اسے یہودیت میں بدلنااور بستیوں کو وسعت دیتے ہوئے فلسطینی ریاست کے وجود کے تمام امکانات کو ختم کرنا ہے۔
اتوار کے روز اسرائیلیقابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے زور دیا کہ "ان کا ملک فلسطینی ریاست کو یکطرفہطور پر تسلیم کرنے کی مخالفت جاری رکھے گا”۔
نیتن یاہو نے”ایکس” پلیٹ فارم (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے شائع ہونےوالے ایک بیان میں کہا کہ ان کی حکومت کے ہفتہ وار اجلاس میں فلسطینی ریاست کو یک طرف طور پر تسلیم نہ کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔