فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے فلسطینی اتھارٹی سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون فوری طور پر ختم کردے۔ اسلامی جہاد نے تنظیم آزادی فلسطین پر بھی زور دیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس اور لیکوڈ کی جانب سے غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پر جمعہ کے روز نکالے گئے ایک جلوس کے دوران اسلامی جہاد کے رہ نماؤں نے خطاب میں امریکی صدر کے اعلان القدس کو مستردکردیا۔
اس موقع پر اسلامی جہاد کے رہ نما خضر حبیب نے کہا کہ ٹرمپ کے اعلان القدس کو فلسطینی قوم اور پوری عالمی برادری نے مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کا اصل ہتھیار قرآن اور ایمان ہے اور ہم اللہ کی مدد اور نصرت کے ساتھ جلد اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم فلسطینی اتھارٹی اور تنظیم آزادی فلسطین ، عرب ممالک اور مسلمان حکومتوں سے جرات مندانوں فیصلوں کے منتظر ہیں۔ فلسطین، عرب ممالک اور عالم اسلام میں عوام الناس نے سڑکوں پرنکل کراپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے عرب ممالک اور دیگر مسلمان ممالک اپنے ہاں متعین اسرائیلی سفیروں کو نکال باہر کریں۔ صہیونی ریاست کے ساتھ ساتھ امریکا کا بھی سفارتی بائیکاٹ کیا جائے۔
خضر حبیب نے کہا کہ اسلامی دنیا کے حکمران ممالک کی طرف سے جرات مندانہ فیصلے نہ ہونے کے باعث قبلہ اول اور القدس کاوجود خطرے میں رہے گا۔
اسلامی جہاد کے رہ نما نے کہا کہ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد اسرائیلی حکمراں جماعت لیگوڈ تیزی کے ساتھ اپنی سازشوں کوآگے بڑھا رہی ہے۔ لیکوڈ نے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کا فیصلہ کیا ہے جب کہ مشرقی اور مغربی القدس کو باہم یکجا کرنے کے متنازع قانون کو منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
گذشتہ روز خان یونس میں اسلامی جہاد کے زیراہتمام ایک عظیم الشان جلوس نکالا گیا۔ جلوس میں شریک ہزاروں فلسطینیوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کے حوالے سے اعلان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔