امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی میں19 فلسطینی شہید کردیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انتفاضہ آزادی القدس کے ایک ماہ میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے دوران 19 فلسطینی شہید جب کہ غرب اردن اور غزہ میں 3201 فلسطینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران فلسطینیوں کے مشتعل ھجوم کے حملوں میں56 صہیونی زخمی ہوئے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے 1236 مزاحمتی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ ان میں سے 12 کارروائیوں میں چاقو سے حملوں کی کوششکی گئی۔ علاوہ ازیں سنگ باری، فائرنگ، پٹرول بموں سے حملوں اور بم حملوں کی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
‘حریۃ نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران انتفاضہ آزادی القدس کے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے سب سے زیادہ ہلاکتیں غزہ میں ہوئیں۔ غزہ میں 15 فلسطینیوں اور غرب اردن میں چار کی لاشیں اٹھائی گئیں جب کہ بتیس سو ایک فلسطینی شہری زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے بعض کو درمیانے اور بعض کو خطرناک نوعیت کے زخم آئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی طرف سے1236 مزاحمتی کارروائیاں کی گئیں۔ ان میں سے 247 سنگ باری، 82 پٹرول بموں، چار فائرنگ،14 دستی بموں، تین چاقو سے کی گئیں جب کہ چاقو سے کیے گئے پانچ حملے ناکام بنائے گئے۔ سب سے زیادہ مزاحمتی کارروائیاں رام اللہ اور الخلیل میں کی گئیں۔ اس دوران غزہ کی پٹی سے صہیونی ریاست پر 16 راکٹ حملے کیے گئے۔
گذشتہ ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر1160 مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کےدرمیان جھڑپیں ہوئیں۔ سب سےزیادہ جھڑپیں غرب اردن میں ہوئیں جہاں ان کی تعداد 697 درج کی گئی۔ غزہ میں 113 اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں 5 جھڑپیں ریکارڈ کی گئیں۔