اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل فلسطینی اسیر ماہرعبداللطیف عبدالقادریونس اپنی اسیری کے مسلسل 35 سال مکمل ہونےکےبعد قیدی کے 36 ویں برس میں داخل ہوگئے ہیں۔ ان کا شمار اسرائیلی جیلوں میں قید قدیم ترین فلسطینیوں میں ہوتا ہے
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اسیر یونس 18 جنوری 1983ء سے اسرائیلی جیل میں قید ہیں۔ ماضی میں فلسطینی جماعتوں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کےتبادلےکے معاہدوں میں بھی یونس کا نام شامل کیا گیا تاہم صہیونی حکومت نے ہربار ان کی رہائی سے انکار کردیا تھا۔
ساٹھ سالہ اسیر یونس کا تعلق شمالی فلسطین کے علاقے عرعرہ سےہے۔ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید دوسرے پرانے اسیر ہیں۔ ان کے ایک قریبی عزیز کریم یونس بھی تین عشروں سے زیادہ عرصے سے قید میں ہیں۔ دونوں اسیر اس وقت ھداریم جیل میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
کریم یونس نے دوران اسرائیلی کئی کتابیں بھی لکھیں۔ ان میں سے ایک کتاب میں انہوں نے اسرائیل کی اندرونی سیاسی صورت حال اور سیاسی جماعتوں اور ان کے نظریات پرلکھی جبکہ دوسری کتاب میں نظریاتی کشمکش اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کو موضوع بنایا۔
خیال رہےکہ اسرائیل زندانوں میں قید 6400 فلسطینیوں میں 62 خواتین، 10 کم عمر بچیاں، 300 بچے، 450 انتظامی قیدی اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے 12 ارکان شامل ہیں۔