مصر کی حکومت نے امریکی اخبارات میں شائع ہونے والی اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہےجس میں دعویٰ کیا گیا تھا مصری حکومت رام اللہ کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد مصرنے بھی اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ مصری حکومت مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کو فلسطینی مملکت کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصری انٹیلی جنس کے ایک سینیر عہدیدار اشرف الخولی نے ملک کے تین ممتاز پروگرام پیش کاروں کے ساتھ ان کے ٹاک شوز میں بات کرتے ہوئے انہیں رام اللہ کو فلسطینی ریاست کادارالحکومت تسلیم کرنے کی ترویج کی ترغیب کی تھی۔
مصری حکومت کےمحکمہ اطلاعات کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ا مریکی اخبار میں بیان کردہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اس میں جس شخص کو مصری انٹیلی جنس کا افسر قرار دیا گیا اور اس کی صوتی ریکارڈنگ کا حوالہ دیا گیا وہ کوئی نامعلوم شخص ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اخبار نے جن چار شخصیات کے نام بتائے ہیں ان میں ایک مفید فوزی ہیں جو کئی سال سے ٹی وی پر پروگرام نہیں کرتے۔ دوسرے سعد حساسین ہیں۔ انہوں نے بھی کئی ہفتوں سے ٹی وی پروگرام چھوڑ دیا ہے جب کہ فن کار یسریٰ نے تو کبھی بھی ٹی وی چینل پر پروگرام پیش نہیں۔
مصری صحافی اورتجزیہ نار عزمی مجاھد کا کہنا ہے کہ وہ مصری انٹیلی جنس کے شعبے میں اشرف الخولی نام کے کسی شخص کو نہیں جانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اشرف الخولی کو انٹیلی جنس افسرقرار دینے کا کوئی ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کا سرکاری اور قومی موقف وہی ہے جس کا اظہار اس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ایک قرارداد میں کیا ہے۔ امریکا کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود مصر نے جنرل اسمبلی میں القدس کے حق میں پیش کی گئی قرارداد کی حمایت کی۔
مصر کی حکومت ایک سے زاید بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کومسترد کرچکی ہے۔ مصری حکام کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ذریعے القدس کے حوالے سے افواہیں پھیلا کراس حساس معاملے کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔