اسرائیلی جیل میں مسلسل 18 روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی رہ نما الحاج رزق الرجوب کی حالت غیرمعمولی حد تک تشویشناک ہے۔ دوسری جانب بستر علالت پر موجود 60 سالہ الرجوب نے صہیونی حکام کو پیغام دیا ہے کہ وہ رہائی یا شہادت کے علاوہ کسی اور راستے کا اںتخاب نہیں کریں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الحاج الرجوب کی مسلسل بھوک ہڑتال سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیر رزق کے صاحبزادے احمد الرجوب نے بتایا کہ ان کے والد کے وکیل خالد الاعرج نے گذشتہ روز اپنے موکل سے ملاقات کی۔ الاعرج نے واپسی پر بتایا کہ الحاج الرزق کی طبی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ اپنے سہارے پر نقل وحرکت کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ ٹوائلٹ میں انتہائی مشکل سے جاتے ہیں۔ ان کے پیٹ، پھیپھڑوں میں تکلیف اور سانس میں شدید تکلیف ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے احمد الرجوب نے کہا کہ ان کے والد نے اسرائیلی حکام کے مطالبے پر اسپتال جانے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے صہیونی جیلروں کی زیرنگرانی طبی معائنے کو بھی مسترد کردیا ہے اور دوائی لینا چھوڑ دی ہے۔ وہ انتظامی حراست ختم کئے جانے یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
خیال رہے کہ صہیونی حکام نے ساٹھ سالہ فلسطینی الحاج رزق الرجوب کو عوفر جیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔ صہیونی حکام کی طرف سے انہیں کہا گیا تھا کہ وہ فلسطین سے نکل کر سوڈان جانے کے لیے تیار ہوں تو انہیں رہا کیا جاسکتا ہے۔ تاہم الرجوب نے ملک بدری کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کردیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ یہ ہڑتال آج بھی جاری ہے۔
الرجوب کی یہ پہلی گرفتاری نہیں بلکہ اس سے وہ 23 سال تک مختلف ادوار میں صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔