چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی دہشت گردی میں شہید دو فلسطینی بچوں کی تدفین

ہفتہ 13-جنوری-2018

جمعرات کو اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے  نتیجے میں شہید ہونے والے دو فلسطینی بچوں 16 سالہ علی عمرنمر قینو اور امیر ابو مساعد کو گذشتہ روز ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق دونوں شہداء کے جنازوں اور تدفین کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔

شہید ابو مساعد کووسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ کے ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔اس کی نماز جنازہ میں عوام کا جم غفیر امڈ آیا اور جنازے میں رقت آمیز مناظردیکھنے کو ملے۔

دوسرے شہید سولہ سالہ علی عمر نمر قینو کو اس کے آبائی علاقے عراق بورین میں سپرد خاک کیا گیا۔

شہید قینو کا جسد خاکی نابلس کے رفیدیا اسپتال سے ایک قافلے کی شکل میں عراق بورین لایا گیا جہاں ہزاروں فلسطینی صہیونی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید بچے کے جنازے میں شرکت کے لیے جمع تھے۔

شہید قینو کی نمازجمازہ جمعہ کے بعد ادا کی گئی جس کے بعد اسے آبائی قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔اس موقع جنازے میں شریک فلسطینیوں نے صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اسرائیلی فوج نےریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو فلسطینی بچوں کو شہید کردیا تھا۔ شہداء کی عمریں سولہ اور سترہ سال کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔

 فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔شہید فلسطینی 16 سالہ امیر عبدالمحمید ابو مساعد کے سینے میں گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں۔ تین زخمیوں میں سے ایک کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ [دسمبر] میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کےبعد فلسطین بھر میں اس اقدام کے خلاف ورز مرہ کی بنیاد پر احتجاجی مظاہرےجاری ہیں۔

درایں اثناء غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں عراق بورین کے مقام پراسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے ایک 17 سالہ علی عمر نمر قینو شہید ہوگیا۔

مختصر لنک:

کاپی