جمعه 09/می/2025

عوامی دباو پر ایمنسٹی نے اسرائیلی کنسرٹ سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا

جمعرات 20-اگست-2009

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تل ابیب میں ہونے والے میوزیکل شو سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس کا ’’لیونارڈ کوین کنسرٹ‘‘ سے حاصل ہونے والی  مدنی سے کوئی واسطہ نہیں-
 
اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ اس کنسرٹ سے حاصل ہونے والی  مدن اسرائیلی و فلسطینی شہریوں کی امداد کیلئے استعمال کی جائے گی اور اس کا اہتمام ایمنسٹی انٹرنیشنل تعاون سے کیا جا رہا ہے- حقوق انسانی کی تنظیموں کی جانب سے اس کنسرٹ سے لاتعلقی کا اظہار کئے جانے کے بعد یہ مطالبہ عالمی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ کوین اس شو میں شریک نہ ہوں-
 
فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے تعلیمی و ثقافتی بائیکاٹ کی مہم کے انچارج عمر برغوتی نے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے ہونے والے اس شو سے لاتعلقی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی و انسانی حقوق کی پامالی جیسے جرائم کو چھپانا ہے-
 
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کندھا فراہم نہ ہونے ہر لیونارڈ کوین پراجیکٹ اور اس کے حامیوں کو شدید دھچکا لگا ہے اور ایمنسٹی نے انہیں اپنی ساکھ اور پہچان استعمال کرنے سے روک دیا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے اس میوزیکل شو سے لاتعلقی پر مبنی بیان اس کی ویب سائٹ پر بھی جاری کردیا گیا ہے- رواں سال جولائی کے آخر میں جب یہ خبر ملی کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل لیونارڈ کوین کنسرٹ سے فنڈز جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو مقبوضہ فلسطین سمیت دنیا بھر کی سماجی تنظیموں نے یہ فیصلہ واپس لینے کیلئے ایمنسٹی پر دبائو ڈالا-

فلسطینی این جی اوز کے اتحاد نے 11 اگست کو ایمنسٹی انٹرنیشنل کو ایک خط لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ایمنسٹی ستمبر میں ہونے والے لیونارڈ کوین کنسرٹ کا حصہ نہ بنے- مغربی کنارے کے گاوں بلعین کے رہائشیوں نے بھی ایمنسی سے یہی مطالبہ کیا- اس عالمی مہم کے دوران ایمنسٹی کو 1000 خطوط موصول ہوئے جن میں اس پراجیکٹ سے الگ ہونے کی اپیل کی گئی ہے- وہ فلسطینی تنظیمیں جن کے متعلق یہ دعوی یا گیا تھا کہ اس شو سے حاصل ہونے والے فنڈز انہیں دیئے جائیں گے- انہوں نے بھی اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا- علاوہ ازیں قیام امن کیلئے سرگرم اسرائیل و فلسطین کی ایک مشترکہ تنظیم جس کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ اس کے انعقاد میں تعاون کر رہی ہے‘ اس نے بھی اس کنسرٹ کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کردی-
 
این جی اوز کے اتحاد نے ایمنسٹی کو لکھے گئے خط میں واضح کیا کہ اس کنسرٹ کو سپانسر کرنے والا اسرائیلی ڈسکائونٹ بینک ہی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی  آبادکاری کیلئے فلسطینیوں کی سرزمین پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات میں شریک ہے اور چوتھے جنیوا کنونشن کی رو سے یہ اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں  آتے ہیں- 9 اگست کو مغربی کنارے کے گائون بلعین کے ایک مزاحمتی رہنما کی جانب سے ایمنسٹی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیلی ڈسکائونٹ بینک کا کمپیوٹرائزڈ سسٹم جو تنظیم جلاتی ہے اس ’’میٹرکس انفارمیشن ٹیکنالوجی‘‘ نامی تنظیم کا دفتر ان کے گاوں میں فلسطینیوں سے ہتھیائی گئی زمین پر غیرقانونی طور پر قائم ہے-
 
علاوہ ازیں 19 تنظیموں کی جانب سے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا کہ حقوق انسانی کی سب سے بڑی تنظیم ہونے کے ناطے اس اقدام کے ذریعے ایمنسٹی فلسطینیوں کی پرامن جدوجہد کا ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی میں ممدو تعاون ثابت ہورہی ہے- اس خط میں کہا گیا کہ کوین کنسرٹ سے فنڈز قبول کرلے- اس میں یہ بھی کہا گیا کہ اس پراجیکٹ میں ایمنسٹی کے ساتھ اشتراک کرنے والی تنظیم ’’پیرنیز سنٹر فارسپس‘‘ کو فلسطینی سول سوسائٹی اس لئے مسترد کرچکی ہے کہ یہ اسرائیلی حکومت کے مقاصد کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے- 5 اگست کو 11 تنظیموں نے ایمنسٹی کے اس فیصلے کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا اور چند روز میں ایمنسٹی کو سینکڑوں ای میلز موصول ہوئیں- ای میلز بھیجنے والوں میں ایمنسٹی کے اپنے ارکان امریکہ سے پروفیسر نصیر ارمدی اور کیتھے کیلے شامل تھے-
 
عوامی احتجاج کے نتیجے میں کوین نے رام اللہ میں بھی ایک کنسرٹ کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن لوگوں کا مطالبہ ہے کہ پہلے تل ابیب والا شو کینسل کیا جائے- فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم رکوانے میں عالمی برادری کی ناکامی کے بعد اب فلسطینی عوام نے اسرائیل کے ادارہ جاتی‘ تعلیمی اور ثقافتی بائیکاٹ کی مہم شروع کی ہے- 93 فنکاروں‘ لکھاریوں اور دیگر ثقافتی کارکنان نے بائیکاٹ کی اس مہم پر دستخط کردیئے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی