اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی دروازے یہودی آباد کاروں کے لیے کھولنے کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی سپریم کورٹ میں یہودی سیاسی اور آباد کاری کے لیے سرگرم تنظیموں کی دی گئی ایک درخواست پرغور شروع کیا ہے۔ اس درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت مسجد اقصیٰ کے تمام دروازوں کو یہودی آباد کاروں کی مسجد میں آمدورفت کے لیے کھولنے کی اجازت دے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دوازے سے یہودیوں کی آمدو رفت کافی نہیں۔ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کے مطابق عبادت کی ادائی کا حق حاصل ہے اور انہیں مسجد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں سے حرم قدسی میں داخل ہونے کا حق دیا جائے۔
درخواست میں 10 فروری 2012ء کے اس درخواست کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں ’امناء جبل ہیکل میں یہودی آباد کاروں کو عبادت کے لیے جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیاگیا تھا۔ یہ درخواست یہودی شدت پسند جرشو سلمون نے صہیونی سپریم کورٹ میں دی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی سپریم کورٹ مسجد اقصیٰ کے تمام دروازوں کو یہودیوں کے لیے کھولنے کا مطالبہ مسترد کرچکی ہے۔ عالمی قانون اور سائنس وثقافت کے بین الاقوامی ادارے’یونیسکو‘ کی قراردادوں کی خلاف ورزی قراردیا گیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے ’مرکز اطلاعات فلسطین‘ سے بات کرتے ہوئے اسرئیلی حکومت اور یہودیوں کے اس نئے سازشی منصوبے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول پر اسرائیلی قوانین مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کا مقدس مذہبی مرکز ہے اور اس کا 144 دونم کا رقبہ صرف اور صرف مسجد کے لیے وقف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر روز مرہ کی بنیاد پردھاوے خطرناک پیش رفت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہودی آباد کار سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد حکومت کی سرکاری سرپرستی میں قبلہ اول پر دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔