اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے رہ نماء اسامہ حمدان نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اپنی پریسکانفرنس میں کہا کہ 140 دن گذرچکے ہیں اور نازی تسلط اب بھی نسل کشی اور نسلی تطہیرکی اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہر طرح کی بھوک، افلاس، قتل عام اورغزہ کی پٹی میں20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں کے خلاف ہولناک قتل عام، نسل کشی جاری ہے۔
حمدان نے مزیدکہا کہ اس جارحانہ جنگ کے تمام شرکاء اور حامیوں جس کی عصری تاریخ نے کبھی بھی اسکی بربریت، افسوسناک اور انسانی زندگی کی تباہی کا مشاہدہ نہیں کیا۔ اس بربریت کوامریکی انتظامیہ اور صدر بائیڈن کی طرف سے بھرپور حمایت اور مدد کا سامنا ہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ وحشیانہ جنگ تمام شرکا، غفلت اور لاپرواہوں کے چہرے پر بدنما داغ بنکر رہے گی۔
حمدان نے کہا کہغزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف بھوک کی اعلانیہ جنگ جاری ہے، خاص طورپر شمالی غزہ کی پٹی میں، جن کے لوگوں کو اپنے بچوں کو کھانا کھلانے سے محروم ہیںوہ جانوروں کی خوراک کے استعمال تک پہنچ چکے ہیں۔ وہ جانوروں کا چارہ پیس کر خودبھی کھاتےاور بچوں کا پیٹ بھی پالتے ہیں۔
انہوں نے اس باتپربھی زوردیا کہ یہ فاقہ کشی کی ایک اعلانیہ جنگ ہے اور دنیا کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہجنگ صہیونی ناپاک وجود کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور صہیونی غاصب فوج کے وزیر گیلانٹکے جاری کردہ واضح فیصلے کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔
حمدان نے کہا کہہم خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو قابض فوج کی طرف سے قتل کرنے کے جرمکے ذریعے بھوک سے موت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے ورلڈفوڈ پروگرام اور UNRWA سمیت تمام بینالاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کی مرضی اور اقدامات کے سامنے سر تسلیم خم نہ کریں۔
حمدان نے کہا کہہم مقبوضہ علاقوں، یروشلم اور مغربی کنارے کے اپنے فلسطینی عوام سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ اس مجرمانہ فیصلے کو مسترد کریں اور ہر جگہ قابض کے خلاف محاذ آرائی کو بڑھادیں۔
حمدان نے نشاندہی کی کہ نیتن یاہو کی دہشت گرد حکومتجو جنگ کو طول دینے کو ایک بنیادی مقصد کے طور پر دیکھتی ہے۔