فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی دنیا سے زمینی رابطے کی واحد گذرگاہ ’رفح‘ مسلسل کئی ماہ سے بند ہے جس کے باعث محصورین غزہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب فلسطین کی مذہبی ،سماجی اور سیاسی تنظیموں نے بردار ملک مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رفح گذرگاہ کو فوری طورپر کھولنے کےاقدامات کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی مذہبی اور قومی سیاسی جماعتوں کی مشترکہ فالو اپ کمیٹی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ رفح گذرگاہ کی مسلسل بندش سے غزہ کے محصور شہریوں کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح گذرگاہ کی بندش کے باعث بڑی تعداد میں طلباء، غزہ کے مریض اورع ، بیرون ملک ملازم پیشہ افراد اور کاروباری طبقے کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ معاشی پابندیوں اور رفح گذرگاہ کی بندش کے باعث اہل علاقہ بدترین عذاب سے گذر رہے ہیں۔
خایل رہے کہ رفح گذرگاہ محاصرہ زدہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ ہے جو غزہ کو دنیا کے دوسرے ملکوں سےزمینی طورپر ملاتی ہے۔ یہ گذرگاہ سنہ 2013ء میں مصر میں برپا ہونے والے فوجی انقلاب کے بعد سے زیادہ تر بند ہے۔ کئی ماہ کے وقفے کے بعد محض چند گھنٹوں یا دو تین دن کے لیے گذرگاہ کھولی جاتی ہے۔ غزہ کے عوام کی مشکلات کی ایک بڑی علامت رفح گذرگاہ کی بندش ہے۔