اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ذمہ دار ادارے ’شاباک‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم سے تعلق رکھنے والے ایک چھ رکنی فلسطینی سیل کو حراست میں لیا ہے۔ گرفتار فلسطینیوں پر اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈورلائبرمین پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق بیت لحم سے پولیس اور فوج کے مشترکہ آپریشن میں چھ فلسطینیوں کو حراست میں لیاگیا۔ ان کے قبضے اسے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ زیرحراست فلسطینیوں کا تعلق اسلامی جہاد کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ’غوش عتصیون‘ کالونی کے دورے پر آنے والے وزیر دفاع کے قافلے پر حملے کا پلان تیار کیا تھا۔
خفیہ ادارے کی جانب سے زیرحراست فلسطینیوں کے خلاف مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
البتہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت لحم میں ایک مزاحمتی فلسطینی سیل کو گرفتار کرکے یہودی آباد کاروں اور صہیونی شخصیات پر حملوں کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔
ادھر عبرانی ویب سائیٹ ’وللا‘ نےاسلامی جہاد سے وابستہ دو فلسطینی سیل پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق گرفتار فلسطینیوں نے آوی گیڈور لائبرمین پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء میں اسرائیلی فوج نے غرب اردن سے ایک فلسطینی سیل کو گرفتارکیا تھا جس پرالزام عاید کیا گیا تھا کہ وہ ’آر پی جی‘ راکٹ خرید کر کے اسے لائبرمین پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ اس گروپ کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ بتایا گیا تھا۔