فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ صہیونی زندانوں میں عمرقید کے سزایافتہ فلسطینیوں کی تعداد 511ہوگئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ 22 سالہ محمد سامی العزہ کو شہید فلسطینی محمد ابو سرور کے ساتھ مل کر ایک بس میں بم نصب کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خایل رہے کہ شہید ابو سرور نے اپریل 2016ء کو ایک بس میں بم دھماکہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 20 صہیونی زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے ابو سرور کو گولیاں مار کر شہدی کردیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ رواں سال کے دوران اب تک 17 ہوگئی ہے۔ فلسطینیوں کو اسرائیلی عدالتوں سے عمر قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ تازہ ترین عمر قید کے سزا یافتہ فلسطینی شہری 22 سالہ محمد سامی العزہ ہیں جنہیں حال ہی میں عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ النجار کو اسرائیلی فوج نے جولائی 2015ء کو حراست میں لیا اور اس پر ایک یہودی کو قتل اور تین کو زخمی کرنے کے ساتھ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ وابستگی کا بھی الزام عاید کیا۔
الاشقر کے مطابق صہیونی قانون کے تحت عمر قید تا حیات قید شمار کی جاتی ہے، جسے کم سے کم 99 سال کا عرصہ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی عدالتیں یہودی آباد کاروں اور فوجیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کو فوج داری کیسز کے ملزمان قرار دے کر انہیں عمر قید یعنی تا حیات قید کی سزائیں سناتی ہیں۔