عرب ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مصر کےسیکیورٹی وفود کی غزہ کی پٹی کے دورں کا بہ ظاہرمقصد فلسطینیوں کے درمیان مصالحت کا عمل آگے بڑھانے میں مدد دینا ہے جب کہ ان دوروں کے پس پردہ دراصل غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خطرات کو ٹالنا ہے۔
اخبار ’عربی الجدید‘ نے مصر کے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصری سیکیورٹی وفود کے حالیہ دورہ غزہ کا مقصد غزہ میں حالات کو پرسکون رکھنے میں مدد دینا تھا تاکہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کی کیفیت پیدا نہ ہو۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں بتایاتھا کہ اسرائیل نے مصر کے ذریعے حماس کی قیادت کو سخت لہجے میں ایک دھمکی آمیز پیغام پہنچایا تھا جس میں کہا گیا تھاکہ اگر حماس نے نئی جنگ کی تیاری شروع کی تو جماعت کی پوری قیادت کو نشانہ بنا کر شہید کردیا جائے گا۔
عربی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مصری وفد کے دورہ غزہ کے دوران فلسطینیوں میں مصالحت کی بات محض ایک بہانہ اور اصل مقصد کو پوشیدہ رکھنا تھا۔ اصل مقصد فلسطینی مزاحمتی گروپوں کو اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں پرسکون رہنے پر قائل کرنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کی پوری قیادت حال ہی میں مصر کے دورے پر تھی۔ اس موقع پرتحریک فتح کےشعبہ تعلقات عامہ کے انچارج عزام الاحمد بھی مصرمیں تھے۔ انہوں نے ایک ساتھ مصری انٹیلی جنس چیف میجر جنرل عباس کامل سے ملاقات کی۔ میجر جنرل عباس کامل کو قاہرہ کی طاقت ور ترین شخصیت قرار دیاجاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے مصر کی ثالثی کی مدد لے رہا ہے۔