قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی یونیورسٹی پراسرائیلی فوجی کمانڈوز نے دھاوا بول کر نہتے طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی کھلے عام توہین کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامعہ بیرزیت کے وائس چانسلر عبدالطیف ابو حجلہ نے صہیونی اسپیشل فورس کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے جامعہ کے ہزاروں طلباء کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ جامعہ بیرزیت آج سے 42 سال پیشتر قائم کی گئی تھی۔ یہ پہلا موقع نہیں جب صہیونی فوج نے یونیورسٹی پر دھاوا بولا اور طلباء واساتذہ کو توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا ہے بلکہ صہیونی فوج ماضی میں بھی دن اور رات کے اوقات کی تمیز کیے بغیر یونیورسٹی کیمپس پر دھاوے بولتی رہی ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے فلسطینی طلباء کونسل کے سربراہ عمر الکسوانی کو حراست میں لینے کے بعد کیمپس میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی تھی۔
ابو حجلہ نے کہا کہ وہ یونیورسٹی پر صہیونی فوج کے دھاوے کو فلسطینی، عرب اور عالمی اداروں کے پاس اٹھائیں گے کیونکہ یہ طلباء کے خلاف صہیونی فوج کا سنگین جرم ہے جس کے نتیجے میں طلباء کی زندگیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
درایں اثناء عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج کی بھاری تعداد نے کل بدھ اور آج جمعرات کو بھی جامعہ بیرزیت پر چھاپے مارے۔ طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دفاتر میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کی۔ قابض فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقرب طلباء گروپ اسلامک بلاک کے سرکردہ رکن عمر الکسوانی کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ جامعہ بیرزیت میں 13 ہزار فلسطینی طلباء طالبات زیرتعلیم ہیں۔ یہ فلسطین کی پرانی جامعات میں سے ایک ہے جو آج سے 42 سال قبل قائم کی گئی تھی۔
جامعہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی طرف سے یونیورسٹی پر دھاوا بولنا عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج تمام سرخ لکیروں کو پامال کر رہی ہے۔