فرانس کے صدر امانویل میکرون نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے اعلان کو تاریخ کی بہت بڑی غلطی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر میکرون نے پیرس میں یہودیوں کی ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ القدس کے بارے میں یک طرفہ طورپر کوئی بھی فیصلہ یا اعلان مشرق وسطیٰ کے دیرینہ اور حل طلب مسئلے کےحل میں معاون نہیں ہوسکتا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس سے مشرق وسطیٰ میں امن مساعی کی راہ میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اعلان القدس سے خطے کی صورت حال میں بہتری کے بجائے حالات مزید ابتر ہوں گے۔
انہوں نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کےدرمیان تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ فرانس امریکا کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے کوششیں کرے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ کوئی فریق یک طرفہ اقدامات سے گریز کرے۔
فرانس اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے ہم نیتن یاھو کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ہم اسرائیل کے اس احساس کومانتے ہیں کہ ایران کے شام، عراق اور لبنان میں بڑھتے اثر و نفوذ سے خطے کے امن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
صدر میکرون نے کہا کہ ہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو روکنے اور خطے میں ایرانی بالادستی کی روک تھام کے لیے اپنے دوسرے اتحادیوں بالخصوص برطانیہ، جرمنی اور امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات کی روک تھام کے لیے اقدامات فرانس کی اولین ترجیح ہیں۔