اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قومی سیاسی شراکت کے لیے تین اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔ پہلا مطالبات تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے نیشنل کونسل کا اجلاس بلانا، دوسرا مطالبہ غزہ کی پٹی کے عوام پر عاید پابندیاں ختم کرنا اور تیسرا قومی نوعیت کے تمام فیصلوں میں پوری فلسطینی قیادت کو شامل کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا کہ حماس ایک ایسی قومی سیاسی شراکت کی خواہاں ہے جس کا پہلا قدم فلسطین نیشنل کا متفقہ اجلاس بلائے جانے سے ہوگا۔ موجودہ اور آئینی طورپر سبکدوش ہونے والی نیشنل کونسل کے اجلاس بلائے جانےکا فیصلہ واپس لینا ہوگا۔
’ٹوئٹر‘ پرپوسٹ ایک بیان میں موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ انتظامی اور اسقبالیہ کمیٹی نے فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس کے حوالے سے اہم سنگ میل طے کیا ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے قومی قیادت کو نظرانداز کرکے آمرانہ فیصلوں کے لیے مسترد شدہ قومی کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان واپس لینا ہوگا۔
خیال رہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے 30 اپریل کو فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم فلسطین کی دو بڑی جماعتوں حماس اور اسلامی جہاد نے فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس مسترد کردیا ہے۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ فلسطین میں قومی نوعیت کےفیصلوں کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو اختیارات کی تقسیم اور اتفاق رائے کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کو قومی فیصلوں میں شامل کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی سیاسی مخالفین کو تنہا کرنے اور انہیں اہم فیصلوں میں شامل کرنے کے بجائے آمرانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔