فلسطین میں انسانی حقوق کے کارکنان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق فلسطینی اسیر طارق عزالدین خطرناک مرض کا شکار ہیں۔ انہیں بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت نہ دی گئی تو اس کے نتیجے میں ان کی زندگی بھی جاسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے گروپوں اور سماجی کارکنوں نے سابق اسیر طارق عزالدین کی حمایت اور اس کے بیرون ملک علاج کے مطالبےکے حق میں ریلی نکالی۔
اس موقع پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے طارق کی حمایت اور اس کے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، سابق اسیران، سول سوسائٹی اور سماجی کارکنوں نے عالمی برادری مصری حکومت اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ طارق کی زندگی بچانے میں مدد کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ 44 سالہ طارق عزالدین کا تعلق غرب اردن کے شہر جنین سے ہےمگر سنہ 2011ء میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت غرب اردن کے بجائے رہا کرنے کے بعد غزہ منتقل کردیا گیا تھا۔
وہ بلڈ لوکیمیا جیسے مرض کا شکار ہیں اور کیی ماہ سے غزہ میں عبدالعزیز الرنتیسی اسپتال میں داخل ہیں۔