فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے سیکڑوں مریض بھی بین الاقوامی گزرگاہ رفح کی مسلسل بندش کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصر کی سرحد پر قائم رفح گذرگاہ کی مسلسل بندش کے خلاف غزہ کے سیکڑوں مریضوں نے احتجاجی جلوس نکالا اور گزرگاہ کے مرکزی راستے پر دھرنا دیا۔
فلسطینی شہریوں نے مصری حکومت سے کراسنگ کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مصری حکومت کو غزہ کے مجبور اور بیمار افراد کے بیرون ملک سفر اور دوسری جانب واپسی کے لیے بے تاب فلسطینیوں کو گھروں کو جانے کے لیے رفح گزرگاہ کھول دینی چاہیے۔
ایک مقامی شہری محمود حمد بے بتایا کہ میں ایک خطرناک مرض کا شکار ہوں اور مجھے غزہ سے باہرکسی دوسرے ملک میں علاج کے لیے سفر کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹروں نے مجھے بیرون ملک علاج اور سرجری کے لیے جانے کا مشورہ دیا مگر سرحد کی بندش کے باعث وہ بیرون علاج کے لیے جانے سےقاصر ہیں۔
انیس سالہ فادی ابو طاقیہ نے کہا کہ ہمارے یہاں احتجاج کا مقصد مصری صدر عبدالفتاح السیسی تک یہ پیغام پہنچانا چاہتےہیں کہ وہ جلد ازجلد رفح گذرگاہ کو دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھول دیں۔
طاقیہ نے کہا کہ غزہ کی بیرونی رہ داری کی بندش سے نہ صرف مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا بلکہ بیرون ملک زیرتعلیم طلباء کی آمد ورفت میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
رواں سال اب تک صرف پانچ روز کے لیے رفح گذرگاہ کھولی گئی جب کہ پچھلے سال 20 دن تک اس سرحد کو کھولا گیا تھا۔