فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور نے مسجد اقصیٰ میں یہودی انتہا پسند گروپوں کی جانب سے مذہبی اشتعال انگیزی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ قبلہ اول کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو چھیڑنے کی حماقت کی گئی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
دوسری جانب یہودی آباد کاروں نے مذہبی تہوار ’ایسٹر‘ کے ایام میں مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخل ہونے پر پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہودی انتہا پسند گروپ اسرائیلی ریاست کی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کرتے ہوئے مقدس مقام کی حرمت پامال کررہے ہیں۔ قبلہ اول کے تاریخی اور قانونی اسٹیٹس کو چھیڑا گیا تو اس کے سنگین نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ یہودیوں انتہا پسندوں کی جانب سے ایسٹر کے دوران مسجد اقصیٰ کو خالی کرنے کا مطالبہ انتہائی خطرناک ہے اور اس مطالبے کے پیچھے صہیونی لابی کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
بیان میں مسجد اقصیٰ میں اموی محلات کے مقام پر یہودیوں کی حالیہ دراندازی اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کو مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی مذہبی تہوار’ایسٹر‘ کی آڑ میں قبلہ اول پردھاوے بولتے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف میں 144 دونم کا رقبہ حرم قدسی کا حصہ ہے جس میں مسلمانوں کے علاوہ کسی دوسری قوم کا کوئی مذہبی حق نہیں۔ یہودی مسجد اقصیٰ اور اس کے اطراف میں موجود مقامات میں داخل ہو کرقبلہ اول کے تاریخی اسٹیٹس کو چھیڑنے کی کوشش کررہےہیں۔
فلسینی محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست انتہا پسند یہودیوں کی قبلہ اول پر دھاووں کی سرپرستی کررہی ہے۔ یہودیوں کی طرف سے قبلہ اول پرکی جانے والی یلغار مذہبی جنگ چھیڑنے کا موجب بن سکتی ہے۔
خیال رہے کہ یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے باہر پوسٹر آویزاں کیے ہیں جن پر لکھا ہے کہ ایسٹر کے ایام میں مسلمان مسجد اقصیٰ کو خالی کردیں۔