فلسطین میں اسیران کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی حالت میں گرفتار ایک فلسطینی نے صہیونی زندانوں میں اسیری کے گیارہ سال مکمل کرلیے ہیں اور ان کا اسیری کا سفر بارہویں سال میں داخل ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصولہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 28 سالہ ھاشم محمد یاسر طہ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ اسے آج سے 12 سال پیشتر الخلیل سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ بارہویں جماعت کے طالب علم تھے۔
گرفتاری کے وقت طہ کی عمر 18 سال سے کم تھی۔ اسرائیلی فوج اس پر مسجد ابراہیمی کے باہر گولیاں مار کر زخمی کیا۔ اس پر اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملہ کرکے اسے زخمی کرنے کا الزام عایدکیا گیا اور اسی الزام میں اسےقید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اسیر کی ہمشیرہ ام مہند نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ پہلے انہیں یہ خبر ملی تھی کہ ھاشم طہ کو شہید کردیا گیا ہے۔ اسے انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئی تھیں۔ وہ مسلسل چار دن تک کومے میں رہا۔ اس دوران اسے بیت المقدس کے ھداسا عین کارم استپال میں رکھا گیا اور اڑھائی ماہ کے بعد علاج مکمل چھوڑتے ہوئے اسے جیل میں ڈال دیا گیا۔ اسرائیلی عدالت نے ھاشم طہ کو 13 سال قید کی سزا سنائی تھی اور دیگر شرائط پوری نہ کرنے پر پانچ سال اضافی قید کا حکم دیا گیا تھا۔ وہ اپنی سزا میں سے گیارہ سال مکمل کرچکے ہیں۔