چهارشنبه 30/آوریل/2025

’فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کی اوپر سے ہدایات دی جاتی ہیں‘

منگل 24-اپریل-2018

اسرائیلی فوج کے ایک جنرل نے اعتراف کیا کہ فوجیوں کو فلسطینی بچوں کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کی اعلیٰ سطح سے ہدایات دی جاتی ہیں۔ فوجی ان احکامات اور ہدایات پرعمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینی مظاہرین اور بچوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں۔

عبرانی ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیلی ریزرو فوج کے جنرل ’زویکا فوگل‘ نے کہا کہ فوجی اہلکار فلسطینی نوجوانوں اور بچوں میں فرق کرسکتے ہیں مگر انہیں ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ دانستہ طورپر فلسطینی بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنائیں تاکہ فلسطینیوں میں زیادہ سے زیادہ خوف وہراس پھیلایا جاسکے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں نے اسرائیلی جنرل کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ جنرل فوگل کا بیان اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کا  اقبالی بیان ہے اور اس بیان کو صہیونی ریاست کے خلاف عالمی عدالتوں میں جاری مقدمات میں بہ طور اعترافی بیان شامل کیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں مشرقی سرحد پر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ شہداء میں ایک 15 سالہ بچہ محمد ایوب بھی شامل تھا جسے قریب سے سر اور سینے میں گولیاں ماری گئی تھیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ایوب کی شہادت کو اسرائیلی ریاست کا جنگی جرم قرار دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن مندوب نیکولائی ملادینوف نے ایک بیان میں کہا کہ محمد ایوب کا قتل غیرذمہ دارانہ واقعہ ہے اور اس کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔

انسانی حقوق گروپ ’یورو مڈل ایسٹ‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی فلسطینی مظاہروں میں بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی اسرائیلی فوج کی پالیسی پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نہتے اور بے گناہ فلسطینی شہریوں کو براہ راست گولیوں کا نشانہ بنا کر انہیں شہید کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی