فلسطین کے سرکاری محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015ء کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے 300 فلسطینی بچوں کو غیرقانونی طورپر گھروں میں جبراً نظر بند کیا اور انہیں نفسیاتی طورپر ہراساں کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے رپورٹ کی تفصیلات میڈیا کو بتایا اور کہا کہ صہیونی ریاست کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچوں اور خواتین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچے خاص طورپر اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں کا ہدف ہیں اور ان کے ساتھ شرمناک سلوک کا سلسلہ جاری ہے۔
عیسیٰ قراقع نے کہا کہ سنہ 2015ء کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے سیکڑوں فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا۔ ان میں سے القدس کے تین سو بچوں کو جبرا گھروں میں نظر بند کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ گھروں میں نظربندی کی سزائوں کے ساتھ ساتھ صہیونی فوج اور پولیس نے سیکڑوں فلسطینی بچوں کو بغیر کسی جرم کے بھاری جرمانوں کی سزائیں دیں۔ انہیں گرفتار کرکے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا اور عدالتوں میں گھیسٹا جاتا رہا۔