فلسطینی اور ترک شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے اندرون الخلیل اور مسجد ابراہیمی کا دورہ کیا۔ فلسطینی اور غیر ملکی شہریوں کی جانب سے ان مقامات کے دوروں کا مقصد اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی مقامات کو یہودیانے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندے کے مطابق 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں اور ترک باشندوں نے 21 بسوں میں سوار ہو کر اندرون الخلیل اور مسجد ابراہیمی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوجیوں نے ترک اور فلسطینی شہریوں کو مسجد الخلیل داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی مگر فلسطینیوں کے اصرار پر ان کو مسجد میں داخل ہونے دیا۔
اس دورے کو 1948 کے مقبوضہ علاقوں کی سیاسی جماعت تحریک اسلامی نے منعقد کیا تھا۔ جماعت کے مطابق اس دورے کا مقصد الخلیل کے باسیوں کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔
عثمانی خلافت کے دوران بنائے جانے والے تاریخی مقامات کو دیکھنے والوں میں 150 ترک شہری بھی شامل تھے۔