بین الاقوامی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مصنوعی ہائیڈروجن سے تیار کردہ چکنائی[چربی] کے استعمال پر قابوپایا جا سکے تو سالانہ پانچ لاکھ افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ یہ چربی سالانہ امراض قلب کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں ہرسال قریبا پانچ لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا چاہے تو 2023ء تک مصنوعی ہائیڈروجن سے تیار کردہ چربی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت ہائیڈروجن سے تیار کردہ چربی کی بڑی مقدار دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ فرائی کردہ غذاؤں اور فاسٹ فوڈ جو جلد خراب تو نہیں ہوتی مگر صارفین کے لیے نقصان دہ ضرور ہے۔ ان کے نتیجے میں لوگوں میں 21 فی صد امراض قلب کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان اکیس فی صد میں 28 فی صد افراد کے موت سے ہم کنار ہونے کے احتمالات موجود ہوتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانوم گیبریسوس کاکہنا ہے کہ آخر ہم اپنے بچوں کو ایسی غیرمحفوظ اور مضر صحت غذائیں کیوں کھلاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی حکمت عملی ہارئیڈجن زدہ خوراک کو تبدیل کرنا اور مضرصحت مواد کے استعمال کے خلاف قانون سازی کرنا ہے تاکہ امراض قلب سے بچاؤ میں مدد لی جا سکے۔