اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزب اردن کے عوام پر فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غرب اردن کو آہنی سیکیورٹی اشکنجے سے آزاد کیا جائے تاکہ وہ آزادی کی تحریک میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مشرقی غزہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غرب اردن کے عوام بھی بہادری، جرات، جواں مردی اور جذبہ قربانی میں غزہ کے بھائیوں سے کم نہیں۔ ہم نے غرب اردن کے عوام کا فیصلہ بیرزیت یونی ورسٹی کی یونین کے انتخابات میں دیکھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے عوام کو ایک طرف صہیونی فوج اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں نے جکڑ رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غرب اردن کے عوام غزہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عوامی تحریک، آپ کے آہنی شکنجے، آپ کا ارادہ اور ایمان غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ ایسے میں علاقائی اور عالمی طاقتوں کے نرغے میں آنے کے بجائے غزہ کے عوام کے ساتھ کھل کر اظہار یکجہتی کیا جائے اور اسرائیلی ریاست کے خلاف تحریک آزادی کومہمیز دی جائے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی نے پوری دنیا کو ہلاک کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے پاک خون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدی کی ڈیل کو ناکام بنا دیا ہے۔ امریکی صدر نے سفارت خانے کی القدس منتقلی کے موقع پر اپنی نام نہاد صدی کی ڈیل، تصفیہ فلسطین، ہمارے خون اور فلسطینی قوم کی امنگوں کا سودا کرنا تھا مگر غیور فلسطینی قوم کےلہو نے امریکیوں اور صہیونیوں کی سازش ناکام بنا دی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ انسانی حقوق کونسل کو نہ صرف غزہ میں اسرائیلی جرائم کی آزادانہ تحقیقات کرنی چاہیے بلکہ اس میں ملوث صہیونی مجرموں کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات کے قیام اور انہیں کٹہرے میں لانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔