جنوبی امریکی ملک پاناما نے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت نے پاناما کی حکومت سے کہا تھا کہ وہ بھی امریکا اور گوئٹے مالا کی پیروی کرتے ہوئے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرے تاہم پاناما کے صدر خوان کارلوس فاریلا نے اسرائیلی تجویز مسترد کردی ہے۔
پاناما کے صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جہاں اسرائیلی قیادت نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کریں اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں تاہم میں نے اسرائیلی حکام پر واضح کیا کہ ان کا ملک دو ریاستی حل کےفارمولے پر قائم ہے۔
کارلوس فاریلا کا کہنا ہے کہ فی الحال ہم اپنا سفارت خانہ القدس منتقل نہیں کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ دوسرے ممالک کیا کرتے ہیں۔ ہمیں پہلے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو امن بات چیت کا ایک موقع دینا چاہیے۔
عبرانی اخبار کے مطابق پاناما کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کی بحالی کے منتظر ہیں تل ابیب سے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقل کرنے میں کوئی جلدی نہیں۔
خیال رہے کہ امریکا، گوئٹے مالا اور پیراگوئے نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیے ہیں۔
القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی مہم دسمبر 2017ء میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا غیرمنقسم اور ابدی دارالحکومت تسلیم کیا تھا۔ حال ہی میں چودہ مئی کو امریکا نے اپنا سفارت خانہ بھی بیت المقدس منتقل کردیا ہے۔