اسرائیل کی مرکزی عدالت نے انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘[ایچ آر ڈبلیو] کے فلسطین میں مندوب عمر شاکر کی فلسطین سے بے دخلی کا حکومتی فیصلہ معطل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر شاکر کو اسرائیلی وزیر داخلہ ارییہ درعی نے دو ہفتے قبل ملک سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام میں ان کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عدالت کی خاتون جج ’تمار بازاک رابابورٹ‘ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عمر شاکر کو اقامہ اور اسرائیل میں کام کے لیے لائسنس وزارت خارجہ کی سفاشارت پر دیا گیاتھا۔ مارچ 2017ء سے دسمبر 2017ء کے دوران اسٹریٹیجک امور کی وزارت نے ان کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں ان کی سرگرمیوں کو منفی قرار دیا گیا تھا۔ میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ اس وقت حکومت کی طرف سے عمر شاکر کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ اس وقت وزیر داخلہ نے ان کے لائسنس کی مدت میں مزید توسیع بھی کی۔ اب حکومت کو خیال آیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کا مندوب منفی سرگرمیوں اور اسرائیل مخالف مہم کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی اسٹریٹیجک امور کی وزارت نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں عمر شاکر پر اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی مہم میں پیش پیش رہنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔