اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست کے وزیر برائے ہاؤسنگ یوآو گیلنٹ نے جنوبی فلسطین میں غزہ کی پٹی کے قریب ایک نئی یہودی کالونی قائم کرنے کا پلان پیش کیا ہے۔ علاوہ ازیں صہیونی حکام نے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے قائم کی گئی ایک یہودی کالونی کو سرکاری طورپر تسلیم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری عبرانی ریڈیو’کان‘ کے مطابق ہاؤسنگ کے وزیر گیلنٹ عن قریب اپنا منصوبہ کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں پیش کریں گے۔ ان کے تیار کردہ پلان کے مطابق غزہ کی پٹی کی سرحدی دیوار سے محض 7 کلو میٹر دور یہ کالونی تعمیر کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اس نئی یہودی کالونی کے لیے ’حانون‘ کا نام تجویز کیا گیا ہے جس میں 500 یہودی آباد کاروں کو بسانے کا منصوبہ ہے۔
عبرانی اخبارات کے مطابق اگر حکومت اس کالونی کی منظوری دے دیتی ہے تو یہ اپنی نوعیت کا اس علاقے میں طویل عرصے بعد یہودی آباد کاری کا منفرد منصوبہ ہوگا۔
ادھر ایک دوسرے سیاق میں عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نےسپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ حکومت رام اللہ کے قریب واقع ’بنجمن‘ نامی ایک یہودی کالونی کو سرکاری طورپر تسلیم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
اخبار ’معاریو‘ کے مطابق حکومت چاردیگر یہودی کالونیوں ’عدی عاد‘، کیدا، ایچ کدوش اور ’احیا‘ کو بھی سرکاری سرپرستی میں لینے پرغورکررہی ہے۔ یہ یہودی کالونیاں آباد کاروں نے اپنے طورپر فلسطینی اراضی غصب کرنے کے بعد اس پرتعمیر کر رکھی ہیں۔