اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے حکم کو ہدایت کی ہے کہ وہ مشرقی غزہ میں فلسطینیوں کے کاغذی جہازوں کے نتیجے میں ہونے والی آتش زدگی اور یہودی آباد کاروں کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ فلسطینیوں کو دی جانے والی رقوم میں کٹوتی کے ذریعے کریں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے قومی سلامتی کے چیئرمین مائیر بن شبات کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ کی سرحد پر فصلوں کو نذرآتش کئے جانے کا تخیمنہ لگائیں اور نقصان کا ازالہ اس فلسطینیوں کو دی جانے والی ٹیکسوں کی رقم میں سے کریں۔
عبرانی اخبار کے مطابق حکومت نے غزہ کی مشرقی سرحد پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے پھینکے گئے آتش گیر کاغذی جہازوں کے ذریعے فصلوں کو لگنے والی آگ اور اس کے نقصان کا تخمینہ لگانا شروع کردیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کی تحریک حق واپسی کو روکنے کا یہ ایک نیا حربہ ہے جس کا مقصد فلسطینی مظاہرین پر آتش گیر مواد اور کاغذی جہاز پھینکے سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ کی مشرقی سرحد پر ہزاروں فلسطینی حق واپسی کے لیے بہ طور احتجاج دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ ان فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں سنہ 1948ء کے دوران جن علاقوں سے بے دخل کیاگیا تھا وہاں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دی جائے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کو اقوام متحدہ بھی تسلیم کرتی ہے۔ اسرائیلی فوج فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا استعمال کرتی ہے جب کہ فلسطینی شہری سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر کاغذی جہازوں کے ساتھ پتنگ باندھ کر پھینکتے ہیں جو بڑے پیمانے پر آتش زدگی کا موجب بنی ہے۔