چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی وزراء اعظم، فوجی سربرہان کی جاسوسی کیوں کرتے تھے؟

منگل 5-جون-2018

اسرائیل کی جنرل انٹیلی جنس کے سابق چیف عامی ایالون نے حال ہی میں ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا اور کہا کہ اسرائیل کے سابق وزراء اعظم، فوج کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام کی جاسوسی کرتے رہے ہیں۔

عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزراء اعظم اس لیے جاسوسی کراتے تاکہ آرمی افسران ان کے اہم راز لیک نہ کرسکیں۔

عبرانی اخبارکے مطابق عامی ایالون کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے ’شاباک‘ کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے کئی وزراء اعظم کے ساتھ کام کیا۔ کئی سابق سربراہان حکومت انہیں فوجی کے اعلیٰ افسران کی جاسوسی کے احکامات دیتے رہے ہیں۔

عامی ایالون نے بتایا کہ اسرائیل میں اگر کسی کی جاسوسی نہیں کی جاسکتی تو وہ اپوزیشن لیڈر ہے کیونکہ اپوزیشن لیڈر کو آئینی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور اس کے خلاف جاسوسی کو قانونا جرم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر، وکل، منتخب رکان پارلیمان کو بھی آئینی تحفظ ملتا ہے مگر موساد اور شاباک کے سربراہان اور آرمی چیف سمیت کئی دوسرے سینیر فوجی افسران کو یہ تحفظ حاصل نہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی خفیہ اداروں کے عہدیداروں نے انکشاف کیا تھا کہ موجودہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی سابق آرمی چیف کی جاسوسی کے احکامات صادر کیے تھے۔ انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ نتین یاھو کو سابقہ آرمی چیف پر اعتبار نہیں تھا۔

مختصر لنک:

کاپی