چهارشنبه 30/آوریل/2025

تشدد سے شہید فلسطینی کا جسد خاکی واپس نہ کرنے کا اسرائیلی فیصلہ

جمعہ 8-جون-2018

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے دوران حراست انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی کا جسد خاکی اس کےورثاء کو نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ داخلی سلامتی کے وزیر نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ تشدد سے شہید ہونے والے فلسطینی قیدی عزیز عویسات کا جسد خاکی اس کے لواحقین کو واپس نہ کریں بلکہ اسے ’ڈیجیٹل قبرستان‘[خفیہ قبرستان] میں دفن کردیا جائے

خیال رہے کہ  اسرائیل میں ’ڈیجیٹل قبرستان‘ کی اصطلاح ان خفیہ قبرستانوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن میں دوران حراست شہید ہونے یا دوسرے فلسطینی شہداء کے جسد خاکی دفن کردیے جاتے ہیں اور ان کے ٹھکانے کے بارے میں ان کے لواحقین کو کچھ نہیں بتایا جاتا۔

عبرانی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ چونکہ فلسطینی شہید کے جسد خاکی کو ڈیجیٹل قبرستان میں دفن کرنے کا اختیار وزیر دفاع کے پاس ہے۔ اس لیے گیلاد اردان نے وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو ہفتے قبل دوران حراست اذیتیں دینے کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی کا جسد خاکی اس کے ورثاء کے حوالے کرنے کے بجائے اسے خفیہ قبرستانوں میں دفن کرنے کا حکم دیں۔

ادھر دوسری جانب شہید عویسات کے اہل خانہ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت شہید کا جسد خاکی ورثاء کےحوالے کرنے کا حکم دے تاکہ شہید کو اسلامی طریقے کے مطابق سپردک خاک کیا جائے۔

خیال رہے کہ 55 سالہ عزیز عویسات کا تعلق بیت المقدس سے ہے اور انہیں دو ہفتے قبل صہیونی جلادوں نے دوران حراست وحشیاہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ ہوش کھو بیھٹا تھا۔ بعد ازاں اسپتال منتقل کرنے پر وہ اذیتوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

مختصر لنک:

کاپی