شنبه 03/می/2025

’صدی کی ڈیل‘ پرمشاورت،امریکی سفیر کو اسرائیل سے واپس بلا لیا گیا

پیر 11-جون-2018

مشرق وسطیٰ میں نام نہاد امن کے قیام کے حوالے سے امریکا کے مجوزہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ پرعمل درآمد کے حوالے سے مشاورت کے لیے اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین کو واپس بلالیا گیا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے امن منصوبے صدی کی ڈیل کو جلد از جلد نافذ العمل کرنا چاہتےہیں اور انہوں نے صلاح مشورے کے لیے اسرائیل میں متعین امریکی سفیر کو واپس بلالیا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق امریکی سفیر فریڈ مین نے القدس میں ’امریکی ۔ یہودی کمیٹی‘ [AJC] کی ایک کانفرنس سے خطاب کرنا تھا مگر اب وہ اس کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے البتہ انہوں نے اپنا پیغام ریکارڈ کرا دیا ہےجو اس کانفرنس کے شرکاء کو سنایا جائے گا۔

اخباری رپورٹ کے مطابق امریکی سفیر کو ’صدی کی ڈیل‘ پرمشاورت کے لیے ہنگامی طورپر واشنگٹن جانا پڑا ہے۔ انہیں وائیٹ ہاؤس اور وزارت خارجہ کی طرف سے فوری طور واپس آنے کو کہا گیا تھا۔

’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں وائیٹ ہاؤس کے حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ صدی کی ڈیل کا منصوبہ مکمل طورپر تیار نہیں ہوا تاہم وہ حتمی مراحل میں ہے۔

فلسطینی تنظیمیں امریکا کی جانب سے مجوزہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ کو مسترد کرچکی ہیں۔ فلسطینی لیڈر شپ نے اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت میں امریکی سرپرستی کو بھی قبول کرنےسےانکار کردیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 دسمبر2017ء کو اعلان القدس کے بعد فلسطینیوں اورامریکا کے درمیان سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی صدی کی ڈیل کی اسکیم میں بعض عرب ممالک کی طرف سے امریکا کو معاونت حاصل ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی