اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں جنرل انٹیلی جنس ادارے’شاباک‘ کی ایک دستاویز کے اقتباسات شائع کیے ہیں جن میں اعتراف کیا گیا ہے کہ 18 جنوری 2018ء کو اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہری یعقوب ابو القیعان کو بلا وجہ اس کےگھرمیں گھس کر شہید کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج کو شبہ تھا کہ ابو القیعان یہودی آباد کاروں کو اپنی گاڑی تلے کچلنے کی کوشش میں ملوث تھے تاہم خفیہ ادارے کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ابو القیعان کا یہودی آباد کاروں کو گاڑی تلے روندنے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق انٹیلی جنس ادارے نے فیلڈ پر اس واقعے کی تحقیقات کیں۔ ابو القیعان کے قتل کے بعد اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے اور پولیس اہلکاروں کے بیانات حاصل کیے۔
انٹیلی جنس حکام تفتیش اور تحقیق کے دوران اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ابو القیعان کوئی فدائی کارکن نہیں تھا اور نہ ہی اس نے اپنی گاڑی سےاسرائیلی پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔ اس کی گاڑی پر اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاڑی بے قابو ہوگئی تھی تاہم اس کے باوجود کوئی اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔ بعد ازاں صہیونی فوج اور پولیس نے ابو القیعان کے گھر میں گھس کرانہیں شہید کردیا تھا۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی گاڑی کی طرف آنے والی ابو القیعان کی گاڑی زمین کی ساخت کی وجہ سے اونچائی سے نیچے کی طرف آ رہی تھی۔ صہیونی پولیس کویہ شبہ ہوا تھا کہ یہ کار ان کی طرف بڑھ رہی ہے۔
خیال رہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور پولیس نہتے فلسطینیوں پر یہودی آباد کاروں کو روندنے کے الزام میں آئے روز فائرنگ کا نشانہ بناتی ہے۔ قابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد یہ کہانیاں گھڑی جاتی ہیں کہ وہ اسرائیلی فوجیوں یا یہودی آباد کاروں پرحملے کی کوشش کررہا تھا۔