فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 14 مئی کو واپسی ملین مارچ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک فلسطینی نوجوان گذشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 23 سالہ محمد غسان ابو فرحانہ المعروف ابو دقہ 14 مئی کو غزہ کی مشرقی سرحد پراسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں سے شدید زخمی حالت میں القدس کے ماریوسف اسپتال متنقل کیا گیا، جہاں وہ گذشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو دقہ کو اسرائیلی فوج کی طرف سے فائرنگ کے دوران دو گولیاں لگی تھیں جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔
خیال رہے کہ 14 مئی کو فلسطین میں ’یوم نکبہ‘ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس میں امریکی سفارت خانے کی متنقلی کے خلاف لاکھوں فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیاجس کے نتیجے میں 65 فلسطینی مظاہرین شہید اور دو ہزار سے زاید زخمی ہوگئے تھے۔
غزہ میں حق واپسی ملین مارچ 30 مارچ 2018ء سے جاری ہے۔ اسرائیلی فوج حق واپسی تحریک کو کچلنے کے لیے طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 142 فلسطینی شہید اور 15 ہزار سے زاید زخمی ہوچکےہیں۔ سات شہداء کے جسد خاکی اسرائیلی فوج نے اپنی تحویل میں لے رکھے ہیں۔