چهارشنبه 30/آوریل/2025

القدس کی اراضی اور املاک دشمن کو فروخت کرنا ’حرام‘ ہے: مفتی اعظم

جمعرات 12-جولائی-2018

القدس اور دیار فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے القدس کے کسی بھی حصے کو کسی غیرفلسطینی یا غیرمسلم کی ملکیت دمیں دینےاور  اس کی سہولت کاری کو حرام قرار دیتے ہوئے فلسطین پرحملے سے تعبیر کیا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین کے مفتی اعظم کی طرف سے فتویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کی اراضی پر یہودیوں کو مالکانہ حقوق کے دینے کے لیے قوانین سازی پر غور کررہی ہے۔

فلسطینی دار الافتاء کی طرف سے مفتی اعظم کے دستخطوں سے جاری شدہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ’ارض فلسطین خراجی اور وقف املاک میں شامل ہے جس کی دشمنوں کو خریدو فروخت شروع حرام ہے۔

فتوےمیں کہا گیا ہے کہ القدس کی اراضی دشمنوں کو دینے والا گناہ گار ہوگا۔ اراضی کی فروخت کے عوض معاوضہ لینے والے بھی گناہ گار ہوں گے کیونکہ فلسطینی اراضی کے کسی ٹکڑے کو دشمن کو شرعا فروخت نہیں کیا جا سکتا ہے۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ دشمنوں فلسطینی اراضی کا مالک بنانے میں مدد کرنا کفار کے ساتھ وفاداری اور اسلام و فلسطینی قوم کے ساتھ بد عہدی تصور کی جائے گی۔ ایسے لوگ ملت اسلام سے خارج، اسلام کے دشمن، اللہ اور اس کے رسول کے خائن اور دین اور وطن کے لیے باعث عار ہوں گے۔

مفتی اعظم نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ دشمنوں کا ہرسطح پر بائیکاٹ کریں، ان کے ساتھ لین دین ختم کریں، دشمن کے ساتھ ساز باز کرنے والوں کا بھی بائیکاٹ کریں۔ ایسے منافقوں کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوں اور نہ ہی انہیں مسلمانوں کے قبرستانوں میں دفن کریں۔

مختصر لنک:

کاپی