اسرائیلی فوج نے انکشاف کیا ہے کہ دو روز قبل شام کی وادی گولان کی فضائی حدود عبور کرکے فلسطین میں داخل ہونے والے ایک بغیر پائلٹ ڈرون طیارے کو مار گرانے میں پندرہ منٹ کی تاخیر کی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جب شام کی فضائی حدود سے ایک ڈرون طیارہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر 10 کلو میٹر تک آیا تو اسے گرانے کے بجائے پرواز کی اجازت دی گئی۔ پندرہ منٹ مسلسل انتظارکے بعد جب یقین ہوگیا طیارہ ایک دشمن ملک کی طرف سے جاسوسی کے لیے چھوڑا گیا ہے۔
قابض فوج کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے کے بارے میں شبہ تھا کہ آیا وہ روسی فوج کا ہے یا بشارالاسد کی وفادار فوج کی طرف سے چھوڑا گیا ہے۔ جب اس امر کی تصدیق ہوگئی کہ طیارہ شامی فوج کی طرف سے چھوڑا گیا ہے، تو اس کے بعد اسے پیٹریاٹ میزائل کی مدد سے مار گرایا گیا تھا۔
ادھر اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی ویب سائیٹ میں بھی ایک رپورٹ میں شامی ڈرون طیارے کو مار گرانے میں 15 منٹ کی تاخیر کا دفاع کیا گیا ہے۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈورن طیارے کو مار گرانے سے قبل اس بات کی تصدیق کرنا ضروری تھی کہ یہ ’اسرائیل دشمن‘ ملک کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ شام سے آنے والے ایک مشکوک ڈرون طیارے کو بحیرہ طبریا کی فضا میں مسلسل 16 منٹ پرواز کے بعد پیٹریاٹ میزائل سے مار گرایا ہے۔